وہ علاقہ جہاں مَرد کیلئے 3 شادیاں کرنا لازمی ہے

وہ علاقہ جہاں مَرد کیلئے 3 شادیاں کرنا لازمی ہے
امریکی ریاست یوتاہ کے پہاڑوں میں ایک دوردراز گاﺅں میں ایک بنیاد پرست عیسائی کمیونٹی آباد ہے جس کے لوگ تقریباً ایک صدی سے صرف آپس میں ہی شادیاں کر رہے ہیں۔ یہ گاﺅں امریکا جیسے ملک میں کثیرالزوجیت کی نادر مثال ہے، جہاں ہر مرد کم از کم تین شادیاں ضرور کرتا ہے، کیونکہ یہ ان کے عقائد کا حصہ ہے۔ یہ الگ بات کہ ان لوگوں نے کثیرالزوجیت کے نظریے کو نئی انتہاءکو پہنچا دیا ہے، جس کے نتیجے میں ان کے بچوں کو ایک خطرناک جینیاتی بیماری نے گھیر لیا ہے۔ اس کمیونٹی میں جینیاتی بگاڑ کا خطرہ کسی بھی عام انسان کی نسبت 10لاکھ گنا زیادہ ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس عیسائی کمیونٹی کا تعلق ’فنڈامینٹلسٹ چرچ آف جیزز کرائسٹ آف لیٹر ڈے سینٹس‘ سے ہے۔ یہاں ایک خطرناک جینیاتی بیماری کے 20سے زائد کیس سامنے آچکے ہیں، جس کے مریضوں کو دورے پڑتے ہیں، ان کے چہرے میں بگاڑ پیدا ہوجاتا ہے اور دماغ بھی بری متاثر ہوتا ہے۔

وہ جگہ جہاں لوگ مرنے والے اپنے رشتہ داروں کا سوپ بنا کر پی جاتے ہیں، یہ کام کیوں کیا جاتا ہے؟ وجہ جان کر آپ کے واقعی رونگٹے کھڑے ہوجائیں گے
اس عیسائی کمیونٹی کا آغاز 1930ءکی دہائی میں اس وقت ہوا جب ریاست یوتاہ نے کثیر الزوجیت کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ مارمن کمیونٹی کے کچھ مرد جو کہ ایک سے زائد بیویاں رکھنے کے خواہشمند تھے، اس قانون سے بچنے کیلئے دور دراز پہاڑی گاﺅں شارٹ کریک کی جانب فرار ہوگئے۔ اس دور دراز گاﺅں میں ان لوگوں کی آبادی اب تقریباً 8 ہزار تک پہنچ کی ہے۔ یہاں رہنے والے ہر شخص کی کم از کم 3بیویاں ہیں کیونکہ ان کے مذہبی عقائد کے مطابق جس شخص کی بیویوں 
کی تعداد تین سے کم ہو وہ جنت میں نہیں جاسکتا۔
کئی دہائیوں سے یہ لوگ آپس میں ہی شادیاں کررہے ہیں جس کی وجہ سے جینیاتی بگاڑ ’فیوماریز ڈیفی شنسی‘ ایک سے دوسری نسل میں منتقل ہوتا رہا ہے۔ چونکہ ماں اور باپ دونوں میں یہ بیماری ہونے کی صورت میں بچے کو منتقل ہوتی ہے لہٰذا عام حالات میں اس کے پھیلاﺅ کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں لیکن چونکہ شارٹ کریک گاﺅں کے لوگ گزشتہ تقریباً 90 سال سے آپس میں ہی شادیاں کررہے ہیں لہٰذا اس بیماری کے پھیلاﺅ کے امکانات خطرناک حد تک بڑھ گئے۔ 
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر ان لوگوں نے آپسی شادیوں کے محدود دائرے سے نکلنے کی کوشش نہ کی تو وہ وقت دور نہیں کہ اس خطرناک جینیاتی بیماری کے ہاتھوں ان کی ساری نسل ختم ہوجائے گی۔

0 comments:

Post a Comment